زمینِ دل کو ترے نام کر کے |
چلا ہوں زندگی تمام کر کے |
سپرد خاک ہونے جا رہا ہوں |
وجود کو ترا غلام کر کے، |
شب و سحر گزارے میکدے میں |
تجھے اپنے لیے حرام کر کے، |
نا ممکن تھا ترے کوچےمیں آنا |
میں آیا ذات کو گمنام کرکے |
میں اندھیرے میں گھر کو لوٹتا ہوں |
تری یادوں میں کھو کر شام کر کے |
سناور عباس |
مفاعیلن مفاعیلن فعولن |
معلومات