یہ الفت یہ چاہت بہت دیر تک
رہی اس کی راحت بہت دیر تک
ستاروں میں مہتاب بھی چھپ گیا
رہی جب نزاکت بہت دیر تک
مرے دل میں طوفان برپا ہوا تب
رہی جب شرافت بہت دیر تک
نشاں تک مٹائے گئے پاؤں کے
رہی جب ریاضت بہت دیر تک
جدا جب ہوا تھا میں اس شخص سے
رہی تب جلالت بہت دیر تک
میں ہارا نہیں تھا ہرایا گیا
لگی جب عدالت بہت دیر تک
وہ لمحہ زرا تُو سناور بتا
کی تھی جب عبادت بہت دیر تک
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل
سناور عباس (بھکھی شریف)

0
118