کبھی دن تو کبھی شب کو منایا کر
اے غمِ یار بزمِ غم سجایا کر
امامِ عشق سے ملنا اگر ہوتو
خُدی میں خلقتِ غم کو ملایا کر
فَسانے لکھتے ہو دردِ غزل بھی تم
لکھو جب تو سرِ محفل سنایا کر
سمندر آنکھ سے میری نکلتا ہے
سمندر نا کبھی دریا بتایا کر
ادھوری ہر کہانی ہے عیاں میری
مکمل اے مصور مت بنایا کر
خموشی رات کی دیکھی نہیں جاتی
نہیں مہتاب آنچل میں چھپایا کر
محبت کی کہانی میں تری یادیں
سناور جام لفظوں میں پلایا کر
سناور عباس۔۔Sanawar Abbas ..kabhi din to kbhi shab ko manaya kr
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

0
120