Circle Image

سرمد جاوید

@sarmad

سرمد جاوید

آسماں چاند ستارے سارے
رات کرتے ہیں نظارے سارے
سب کفِ دست پہ مسلے تم نے
ماؤں کے لال دلارے سارے
چوتھی انگشت میں انگوٹھی کو
دیکھ کے ٹوٹ گے تارے سارے

14
مری جند جان تجھ پہ قربان میرے یار
مری جان ہے تو جان پہچان میرے یار
مجھے کہہ رہا ہے پیش کوئی ثبوت کر
جو کہتا ہوں تجھ کو یار اور مان میرے یار
نہ آئے قرار رشتۂ دوستی میں جب
اسی پل سمیٹ لیں گے سامان میرے یار

0
20
اس شوق سے جاتا ہوں بن کے دیوانا
جس شوق سے آتا ہے مرنے پروانا
معلوم ہے مجھ کو میں نے جل جانا ہے
مقصود یقیں بھی ہے اس کو دلوانا
یہ شمع ستم گر ہے سرگرداں سرمد
ہم کو یقیں نظرِ آتش ہو کے آیا

0
12
ندامت کے آنسو بہاتا ہے کوئی
سہارا مدینے سے آتا ہے کوئی
ملاقات کی چاہ میں جانِ جاناں
بڑا دل ہی دل میں تڑپتا ہے کوئی
بلایا ہو ان نے مگر پھر بھی کیسے
وُوں جانے کی ہمت جٹاتا ہے کوئی

1
20
میرے لیے تو یہ لمحہ ہی مدینہ ہے
کہ یاد آنا ہی ہونے کا حوالہ ہے

11
ہو گا نہ ختم دنیا و آخرت میں جن سے
رکھا ہے ہم نے ایسا بے لوث رشتہ اُن سے

19
اتنے مانوس ہیں لہجے سے ترے ہم
کوئی سرمد کہے سرمد نہیں لگتا

0
8
میں حوضِ کوثر پہ اُن کو ڈھونڈتا نا رہوں
میں اُن کو پہچان لوں، وہ مجھ کو پہچان لیں
بے نور آنکھیں ہیں یہ، پر نور آنکھیں ہیں وہ
وہ اِن کو پہچان لیں، یہ اُن کو پہچان لیں
میرے بھی کپڑے ہوں میلے، دھول سے سر بھرا
میں کتنی مشکل سے پہنچا ہوں یہاں اِس جگہ

27
زباں رکھنے والا کوئی اک چھوڑ دو اگر
جو چاہو تو آنکھ رکھنے والوں کو مار دو
جو چاہیں مگر زباں پہ جنبش نہ لا سکیں
فقط اشتیاق رکھنے والوں کو مار دو

8
کسی نے کی بات آج اپنے حقوق کی
یہ کب سے بھکاریوں کے بن گے حقوق بھی
ہماری یہ بات بن گئی بس مذاق ہی
بے عقلی بے غیرتی کے ہیں درجے آخری
مرن سے نہیں ڈرے ہیں لڑنے سے ڈر گئے
کہ سودے حرام کے کیے پیٹ بھر لیے

8
اے میرے پیارے مصنف
مرے روح پرور، مرے جاں فزا
ساری کہانیوں کے مصنف
میری کہانی کا بھی
تو نے اک کہانی میرے لیے بھی لکھی
جس کا مین کردار مجھے چنا

7
ہر سہولت ہی اذیت ہے مجھے
پہلے لگتا تھا ضرورت ہے مجھے
وہ کہاں غائب ہو جاتا ہے بَھلا
جس سے کہتا ہوں محبت ہے مجھے
ہونٹ اسود اس کو اچھے نا لگیں
ورنہ سگرٹ سے تو رغبت ہے مجھے

5
کچھ لوگ مثالوں میں نہیں آیا کرتے
کچھ لوگ ہیں لوگوں میں نہیں آیا کرتے
کچھ لوگ ہیں جو کرتے ہیں باتیں آنکھوں سے
ان لوگوں کی باتوں میں نہیں آیا کرتے
ہوتا ہے سبب کوئی خوشی کا یا غم کا
آنسو یونہی آنکھوں میں نہیں آیا کرتے

6
نہ شک محبت پہ کرنا، مجھ پر یقین رکھنا
کھاؤ قسم، لو یہ وعدہ، مجھ پر یقین رکھنا
جتا سکوں نا بتا سکوں ہے بے حد محبت
لکھی ہیں غزلیں یہ پڑنا، مجھ پر یقین رکھنا
یقیں زباں پے نہ آئے تو، دل سے پوچھ لینا
پکارے گا نام تیرا، مجھ پر یقین رکھنا

38
ہنس کے نبھا رہا تھا تعلق مگر کدھر
رکھا ہوا تھا اس نے نمک مٹھی بھر کدھر
اس انجمن میں کھو گیا تھا دل مرا کہیں
لوٹا میں ڈھونڈنے کو وہ بولے اِدھر کدھر
شاعر بنے تھے جن کے لیے کہتے ہیں وہ یوں
ہم سے مشاعرے میں ارے تم اِدھر کدھر

15
لوگ اتنے سیانے ہیں کہ جن ہوں
ساتھ رہتے ہوئے ان کے کٹھن ہو
مٹی سے بنے لیکن ہیں سمجھتے
نور و نار کا جیسے کہ ملن ہو
آسماں پہ نظر رات پڑی جو
کالے رنگ میں چہرے پہ کفن ہو

15