| اس شوق سے جاتا ہوں بن کے دیوانا |
| جس شوق سے آتا ہے مرنے پروانا |
| معلوم ہے مجھ کو میں نے جل جانا ہے |
| مقصود یقیں بھی ہے اس کو دلوانا |
| یہ شمع ستم گر ہے سرگرداں سرمد |
| ہم کو یقیں نظرِ آتش ہو کے آیا |
| زباں رکھنے والا کوئی اک چھوڑ دو اگر |
| جو چاہو تو آنکھ رکھنے والوں کو مار دو |
| جو چاہیں مگر زباں پہ جنبش نہ لا سکیں |
| فقط اشتیاق رکھنے والوں کو مار دو |
| وہ سب مصلحت پسند جو داعی امن کے |
| جہاں ہیں نفاق رکھنے والوں کو مار دو |