مری جند جان تجھ پہ قربان میرے یار |
مری جان ہے تو جان پہچان میرے یار |
مجھے کہہ رہا ہے پیش کوئی ثبوت کر |
جو کہتا ہوں تجھ کو یار اور مان میرے یار |
نہ آئے قرار رشتۂ دوستی میں جب |
اسی پل سمیٹ لیں گے سامان میرے یار |
تعلق ہی تو ہے کوئی زنجیر تو نہیں |
پکڑتا ہے کیوں مرا گریبان میرے یار |
سجاؤں گا چاند اور ستاروں کو میز پر |
کسی رات بن کے آئیں مہمان میرے یار |
محبت مکت ترے تبسم سے ہو فقط |
یہ احسان کم نہیں ہے افنان میرے یار |
قسم سے خدا کی ایک صورت ہے دوست بھی |
ترے روبرو ہے کون پہچان میرے یار |
سبھی رشتوں میں ہے رشتہ اک مرضی سے یہاں |
ہے بے کار باقیوں کا گن گان میرے یار |
معلومات