آسماں چاند ستارے سارے
رات کرتے ہیں نظارے سارے
سب کفِ دست پہ مسلے تم نے
ماؤں کے لال دلارے سارے
چوتھی انگشت میں انگوٹھی کو
دیکھ کے ٹوٹ گے تارے سارے
شہر میں جتنے تھے گھڑیوں والے
جان ہارے ہیں بے چارے سارے
صاحِباں شیریں کہ لیلیٰ سوھنی
یہ سبھی نام تُمارے سارے
مجنوں فریاد کہ مرزا سرمد
تیری انگلی کے اشارے سارے

16