لوگ اتنے سیانے ہیں کہ جن ہوں
ساتھ رہتے ہوئے ان کے کٹھن ہو
مٹی سے بنے لیکن ہیں سمجھتے
نور و نار کا جیسے کہ ملن ہو
آسماں پہ نظر رات پڑی جو
کالے رنگ میں چہرے پہ کفن ہو
فرش چھوڑ خدا عرش ذرا دیکھ
آسماں پہ ستاروں کو میں گن لوں
تیری کن پہ بنا تھا یہ نہیں وہ
اس قدر کبھی اجڑا نہ چمن ہو
سب امیروں کے گھر ہوں جہاں سرمد
اک غریب گلی میں بے کفن ہو

15