| اے میرے پیارے مصنف |
| مرے روح پرور، مرے جاں فزا |
| ساری کہانیوں کے مصنف |
| میری کہانی کا بھی |
| تو نے اک کہانی میرے لیے بھی لکھی |
| جس کا مین کردار مجھے چنا |
| تُو ہی جانتا ہے آگے کیا ہو گا |
| میں کیسے ایکٹ کروں گا، بھلا یا برا؟ |
| اب تک کہاں کہاں غلطیاں کیں |
| مجھ سے کتنے گناہ ہوئے |
| اَن گنت تو مجھے یاد ہیں |
| اور جو مجھے نہیں یاد |
| میں نہیں جانتا آگے کہاں کہاں |
| پھر مجھ سے ہوں گی نافرمانیاں |
| میرے ایکشنز اور کن ری ایکشنز پر تجھے غصہ آئے |
| کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ |
| اے میرے پیارے مصنف |
| کہانی کے ایک کردار کی ضد پر |
| پلاٹ میں کچھ تبدیلیاں کر دو |
| میں نے جہاں جہاں تجھے ناراض کیا یا کروں گا |
| وہ سب مٹا دو |
| چونکہ میں بے بس ہوں |
| کسی دن تجھے ناراض کر دوں |
| اور تو راضی نہ ہو پھر |
| کیا ایسا نہیں ہو سکتا؟ |
| اے میرے پیارے مصنف |
| مجھے ڈر ہے اس کہانی آفرین کا |
| مین کردار نہ بدل جائے |
| قطار در قطار ہیں مجھ سے اچھے اداکار |
| اے میرے پیارے مصنف |
| کردار کا چہرہ نہ بدلنا |
| وہ کیا کرے گا؟ |
| میں تجھ سے پھر کہہ رہا ہوں |
| اے میرے پیارے مصنف |
| یہ میری کہانی ہے، میری کہانی |
معلومات