| کچھ لوگ مثالوں میں نہیں آیا کرتے |
| کچھ لوگ ہیں لوگوں میں نہیں آیا کرتے |
| کچھ لوگ ہیں جو کرتے ہیں باتیں آنکھوں سے |
| ان لوگوں کی باتوں میں نہیں آیا کرتے |
| ہوتا ہے سبب کوئی خوشی کا یا غم کا |
| آنسو یونہی آنکھوں میں نہیں آیا کرتے |
| جب آنسوؤں کے بدلے لہو آنکھوں ٹپکے |
| تب تک وہ دریچوں میں نہیں آیا کرتے |
| چب چاپ کھڑا دیکھوں انہیں جاتے جاتے |
| کچھ لفظ ہیں لفظوں میں نہیں آیا کرتے |
| کب سے نہیں دیکھا انہیں بارش ہو تو پھر |
| وہ چاند ستاروں میں نہیں آیا کرتے |
| ساحل کے کنارے میں بناتا ہوں لہریں |
| بچھڑے ہوئے لہروں میں نہیں آیا کرتے |
| بھرتی ہیں کتابیں انہیں ورنہ مرہم سے |
| یہ زخم سکونوں میں نہیں آیا کرتے |
| روتے ہو اگر دن کو کسی کی یادوں میں |
| وہ راتوں کو خوابوں میں نہیں آیا کرتے |
| کن پنجروں میں ڈھونڈتے ہو سرمد ان کو |
| آزاد وہ غزلوں میں نہیں آیا کرتے |
معلومات