ہنس کے نبھا رہا تھا تعلق مگر کدھر
رکھا ہوا تھا اس نے نمک مٹھی بھر کدھر
اس انجمن میں کھو گیا تھا دل مرا کہیں
لوٹا میں ڈھونڈنے کو وہ بولے اِدھر کدھر
شاعر بنے تھے جن کے لیے کہتے ہیں وہ یوں
ہم سے مشاعرے میں ارے تم اِدھر کدھر
دل کا مرے قریب معالج تھا اب مگر
بیمار دل لیے پِھروں میں دربدر کدھر
وعدہ کرو وفا کریں گے عمر بھر پیا
ہنس ہنس کے وہ وفاؤں سے چلتا ہے گھر کدھر
گزرے یہ رات ساتھ تو کل رات اور کدھر
کہتے وفا حیا یہ محبت ہنر کدھر
میں نے کہا خدا کو دکھانا ہے منہ ادھر
کافر بتاؤ بھی مجھے سرمد ادھر کدھر

15