ہنس کے نبھا رہا تھا تعلق مگر کدھر |
رکھا ہوا تھا اس نے نمک مٹھی بھر کدھر |
اس انجمن میں کھو گیا تھا دل مرا کہیں |
لوٹا میں ڈھونڈنے کو وہ بولے اِدھر کدھر |
شاعر بنے تھے جن کے لیے کہتے ہیں وہ یوں |
ہم سے مشاعرے میں ارے تم اِدھر کدھر |
دل کا مرے قریب معالج تھا اب مگر |
بیمار دل لیے پِھروں میں دربدر کدھر |
وعدہ کرو وفا کریں گے عمر بھر پیا |
ہنس ہنس کے وہ وفاؤں سے چلتا ہے گھر کدھر |
گزرے یہ رات ساتھ تو کل رات اور کدھر |
کہتے وفا حیا یہ محبت ہنر کدھر |
میں نے کہا خدا کو دکھانا ہے منہ ادھر |
کافر بتاؤ بھی مجھے سرمد ادھر کدھر |
معلومات