میں حوضِ کوثر پہ اُن کو ڈھونڈتا نا رہوں
میں اُن کو پہچان لوں، وہ مجھ کو پہچان لیں
بے نور آنکھیں ہیں یہ، پر نور آنکھیں ہیں وہ
وہ اِن کو پہچان لیں، یہ اُن کو پہچان لیں
میرے بھی کپڑے ہوں میلے، دھول سے سر بھرا
میں کتنی مشکل سے پہنچا ہوں یہاں اِس جگہ
میں خوش نصیبوں میں ہوں میں ان پرندوں میں ہوں
ہے شہد سے میٹھا گورا دودھ سے پانی جو
مجھ کو پلاتے رہیں وہ اور میں پیتا رہوں
میں اُن کو پہچان لوں وہ مجھ کو پہچان لیں

27