تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی
غزل
جون ایلیا
ہر دھڑکن ہیجانی تھی، ہر خاموشی طوفانی تھی
پھر بھی محبت صرف مسلسل ملنے کی آسانی تھی
جس دن اس سے بات ہوئی تھی اس دن بھی بے کیف تھا میں
جس دن اس کا خط آیا تھا اس دن بھی ویرانی تھی
جب اس نے مجھ سے یہ کہا تھا عشق رفاقت ہی تو نہیں
تب میں نے ہر شخص کی صورت مشکل سے پہچانی تھی
ہر دھڑکن ہیجانی تھی، ہر خاموشی طوفانی تھی
بحرِ ہندی/ متقارب مثمن مضاعف
2
404
29 جولائی
غزل
جون ایلیا
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیانِ خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
4
1084
29 جولائی
غزل
جون ایلیا
جب تری جان ہو گئی ہوگی
جان حیران ہو گئی ہو گی
شب تھا میری نگہ کا بوجھ اس پر
وہ تو ہلکان ہو گئی ہو گی
اس کی خاطر ہوا میں خوار بہت
وہ مِری آن ہو گئی ہو گی
جب تری جان ہو گئی ہوگی
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
11
2
1029
معلومات