چلو بادِ بہاری جا رہی ہے |
پیا جی کی سواری جا رہی ہے |
شمالِ جاودانِ سبز جاں سے |
تمنا کی عماری جا رہی ہے |
فغاں اے دشمنِ دارِ دل و جاں |
مری حالت سدھاری جا رہی ہے |
ہے پہلو میں ٹکے کی اک حسینہ |
تری فرقت گزاری جا رہی ہے |
جو ان روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے |
کہ غم سے بردباری جا رہی ہے |
ہے سینے میں عجب اک حشر برپا |
کہ دل سے بے قراری جا رہی ہے |
میں پیہم ہار کر یہ سوچتا ہوں |
وہ کیا شے ہے جو ہاری جا رہی ہے |
دل اس کے رو بہ رو ہے اور گم صم |
کوئی عرضی گزاری جا رہی ہے |
وہ سید بچہ ہو اور شیخ کے ساتھ |
میاں عزت ہماری جا رہی ہے |
ہے برپا ہر گلی میں شور نغمہ |
مری فریاد ماری جا رہی ہے |
وہ یاد اب ہو رہی ہے دل سے رخصت |
میاں پیاروں کی پیاری جا رہی ہے |
دریغا تیری نزدیکی میاں جان |
تری دوری پہ واری جا رہی ہے |
بہت بد حال ہیں بستی ترے لوگ |
تو پھر تو کیوں سنواری جا رہی ہے |
تری مرہم نگاہی اے مسیحا |
خراشِ دل پہ واری جا رہی ہے |
خرابے میں عجب تھا شور برپا |
دلوں سے انتظاری جا رہی ہے |
بحر
ہزج مسدس محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات