تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
23 مارچ
غزل
رشید حسرت
مجھے تجھ سے بچھڑ جانے کا دکھ ہے
کلی کے کھل کے مرجھانے کا دکھ ہے
مجھے کل تو نے ٹھہرایا تھا لیکن
جہاں کو آج ٹھکرانے کا دکھ ہے
وفا پانے کی دل میں آرزو تھی
تماشا بن کے رہ جانے کا دکھ ہے
مجھے تجھ سے بچھڑ جانے کا دکھ ہے
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
1
13
23 دسمبر
غزل
جون ایلیا
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
پیا جی کی سواری جا رہی ہے
شمالِ جاودانِ سبز جاں سے
تمنا کی عماری جا رہی ہے
فغاں اے دشمنِ دارِ دل و جاں
مری حالت سدھاری جا رہی ہے
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
0
1064
29 جولائی
غزل
ابراہیم ذوق
اسے ہم نے بہت ڈھونڈھا نہ پایا
اگر پایا تو کھوج اپنا نہ پایا
مقدّر پر ہی گر سود و زیاں ہے
تو ہم نے یاں نہ کچھ کھویا نہ پایا
کہے کیا ہائے زخمِ دل ہمارا
دہن پایا لبِ گویا نہ پایا
اسے ہم نے بہت ڈھونڈھا نہ پایا
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
1
1324
29 جولائی
غزل
مرزا غالب
ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا
تجاہل پیشگی سے مدعا کیا
کہاں تک اے سراپا ناز کیا کیا؟
نوازش ہائے بے جا دیکھتا ہوں
شکایت ہائے رنگیں کا گلا کیا
ہوس کو ہے نشاطِ کار کیا کیا
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
2
1613
29 جولائی
قطعہ
مرزا غالب
ہوئی جب میرزا جعفر کی شادی
ہوا بزمِ طرب میں رقصِ ناہید
کہا غالبؔ سے "تاریخ اس کی کیا ہے؟"
تو بولا " اِنشراحِ جشنِ جمشید
قطعہ تاریخ
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
0
412
29 جولائی
غزل
میرا جی
نہیں سنتا دلِ ناشاد میری
ہوئی ہے زندگی برباد میری
رہائی کی اُمیدیں مجھ کو معلوم
تسّلی کر نہ اے صیّاد میری
نہیں ہے بزم میں ان کی رسائی
یہ کیا فریاد ہے فریاد میری
نہیں سنتا دلِ ناشاد میری
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
1
1193
29 جولائی
غزل
میر تقی میر
سخن مشتاق ہے عالم ہمارا
غنیمت ہے جہاں میں دم ہمارا
رہے ہم عالمِ مستی میں اکثر
رہا کچھ اور ہی عالم ہمارا
بہت ہی دور ہم سے بھاگتے ہو
کرو ہو پاس کچھ تو کم ہمارا
سخن مشتاق ہے عالم ہمارا
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
1
1439
معلومات