اسے ہم نے بہت ڈھونڈھا نہ پایا
اگر پایا تو کھوج اپنا نہ پایا
مقدّر پر ہی گر سود و زیاں ہے
تو ہم نے یاں نہ کچھ کھویا نہ پایا
کہے کیا ہائے زخمِ دل ہمارا
دہن پایا لبِ گویا نہ پایا
نظیر اس کی کہاں عالم میں اے ذوق
کہیں ایسا نہ پائے گا نہ پایا
بحر
ہزج مسدس محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

1539

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں