کس سے اظہار مدعا کیجے |
آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجے |
ہو نہ پایا یہ فیصلہ اب تک |
آپ کیجے تو کیا کیا کیجے |
آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں |
سخت بیمار ہے دعا کیجے |
ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے |
جس سے ملیے اسے خفا کیجے |
ہے تقاضا مری طبیعت کا |
ہر کسی کو چراغ پا کیجے |
ہے تو بارے یہ عالمِ اسباب |
بے سبب چیخنے لگا کیجے |
آج ہم کیا گلہ کریں اس سے |
گلۂ تنگیٔ قبا کیجے |
نطق حیوان پر گراں ہے ابھی |
گفتگو کم سے کم کیا کیجے |
حضرتِ زلف غالیہ افشاں |
نام اپنا صبا صبا کیجے |
زندگی کا عجب معاملہ ہے |
ایک لمحے میں فیصلہ کیجے |
مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی |
آپ مجھ کو منا لیا کیجے |
ملتے رہیے اسی تپاک کے ساتھ |
بے وفائی کی انتہا کیجے |
کوہ کن کو ہے خودکشی خواہش |
شاہ بانو سے التجا کیجے |
مجھ سے کہتی تھیں وہ شراب آنکھیں |
آپ وہ زہر مت پیا کیجے |
رنگ ہر رنگ میں ہے داد طلب |
خون تھوکوں تو واہ وا کیجے |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات