عمر گزرے گی امتحان میں کیا |
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا |
میری ہر بات بے اثر ہی رہی |
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا |
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں |
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا |
اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں |
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا |
خود کو جانا جدا زمانے سے |
آ گیا تھا مرے گمان میں کیا |
شام ہی سے دکان دید ہے بند |
نہیں نقصان تک دکان میں کیا |
اے مرے صبح و شام دل کی شفق |
تو نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا |
بولتے کیوں نہیں مرے حق میں |
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا |
خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیا |
آ رہا ہے مرے گمان میں کیا |
دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہت |
خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا |
وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے |
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا |
یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو |
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا |
ہے نسیمِ بہار گرد آلود |
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا |
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا |
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات