| ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں |
| کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں |
| ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ |
| اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں |
| تجھ کو کیا ہو گیا کہ چیزوں کو |
| کہیں رکھتا ہے ڈھونڈھتا ہے کہیں |
| جو یہاں سے کہیں نہ جاتا تھا |
| وہ یہاں سے چلا گیا ہے کہیں |
| آج شمشان کی سی بو ہے یہاں |
| کیا کوئی جسم جل رہا ہے کہیں |
| ہم کسی کے نہیں جہاں کے سوا |
| ایسی وہ خاص بات کیا ہے کہیں |
| تو مجھے ڈھونڈ میں تجھے ڈھونڈوں |
| کوئی ہم میں سے رہ گیا ہے کہیں |
| کتنی وحشت ہے درمیان ہجوم |
| جس کو دیکھو گیا ہوا ہے کہیں |
| میں تو اب شہر میں کہیں بھی نہیں |
| کیا مرا نام بھی لکھا ہے کہیں |
| اسی کمرے سے کوئی ہو کے وداع |
| اسی کمرے میں چھپ گیا ہے کہیں |
| مل کے ہر شخص سے ہوا محسوس |
| مجھ سے یہ شخص مل چکا ہے کہیں |
بحر
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات