تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو |
میں دل کسی سے لگا لوں اگر اجازت ہو |
تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں |
بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو |
تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں |
کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو |
جنوں وہی ہے وہی میں مگر ہے شہر نیا |
یہاں بھی شور مچا لوں اگر اجازت ہو |
کسے ہے خواہش مرہم گری مگر پھر بھی |
میں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو |
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی |
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات