تو بھی چپ ہے میں بھی چپ ہوں یہ کیسی تنہائی ہے |
تیرے ساتھ تری یاد آئی کیا تو سچ مچ آئی ہے |
شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا |
مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے |
اس دن پہلی بار ہوا تھا مجھ کو رفاقت کا احساس |
جب اس کے ملبوس کی خوشبو گھر پہنچانے آئی ہے |
حسن سے عرضِ شوق نہ کرنا حسن کو زک پہنچانا ہے |
ہم نے عرضِ شوق نہ کر کے حسن کو زک پہنچائی ہے |
ہم کو اور تو کچھ نہیں سوجھا البتہ اس کے دل میں |
سوز رقابت پیدا کر کے اس کی نیند اڑائی ہے |
ہم دونوں مل کر بھی دلوں کی تنہائی میں بھٹکیں گے |
پاگل کچھ تو سوچ یہ تو نے کیسی شکل بنائی ہے |
عشقِ پیچاں کی صندل پر جانے کس دن بیل چڑھے |
کیاری میں پانی ٹھہرا ہے دیواروں پر کائی ہے |
حسن کے جانے کتنے چہرے حسن کے جانے کتنے نام |
عشق کا پیشہ حسن پرستی عشق بڑا ہرجائی ہے |
آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا |
جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے |
ایک تو اتنا حبس ہے پھر میں سانسیں روکے بیٹھا ہوں |
ویرانی نے جھاڑو دے کے گھر میں دھول اڑائی ہے |
بحر
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات