بے قراری سی بے قراری ہے |
وصل ہے اور فراق طاری ہے |
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے |
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے |
نہ گھرے کیا ہوئے کہ لوگوں پر |
اپنا سایہ بھی اب تو بھاری ہے |
بن تمہارے کبھی نہیں آئی |
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے |
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن |
سانس جو چل رہی ہے آری ہے |
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں |
رات دن تیری انتظاری ہے |
ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو |
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے |
اک مہک سمت دل سے آئی تھی |
میں یہ سمجھا تری سواری ہے |
حادثوں کا حساب ہے اپنا |
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے |
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی |
عمر بھر کی امیدواری ہے |
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات