نہ کسی کو خوفِ خدا یہاں ، نہ ہی بے حسی پہ ملال ہے
|
یہ بتا رہی ہیں علامتیں کہ یہ شہر روبَہ زوال ہے
|
جو قلم بھی چھین کے لے گئے ، جو ہیں قفل مُنہ پہ لگا گئے
|
وُہ نکال دیں گے اب آنکھ بھی ، یہ ہر اک نظر میں سوال ہے
|
میں نکل گیا غمِ رزق سے ، تو اُلجھ گیا کسی زلف میں
|
میں ہوں امتحان میں ہر جگہ ، یہ ہے زندگی کہ وبال ہے
|
|