اترے ہیں خالی ہاتھ سکندر مزار میں |
کس بات کا غرور ہے مشتِ غُبار میں |
لکھوا دیئے عدو نے وُہ بھی اشتہار میں |
الزام جو نہیں تھے مری روبکار میں |
اے موت معذرت کہ تُجھے مل سکا نہ میں |
مصروف زندگی کے تھا میں کاروبار میں |
میں اپنے سب کیے کا سزا وار ہوں مگر |
اک سانس بھی نہیں ہے مرے اختیار میں |
دل کا یہ ماننا ہے کہ دُنیا میں خوش رہوں |
پر دیکھتی ہے عقل بھلائی فرار میں |
لینے دے اب تو کھُل کے مجھے سانس آخری |
اے زندگی میں کب سے ہوں تیرے حصار میں |
مقبول ہم نہ جیت سکے زندگی کی دوڑ |
ہم بیٹھتے تھے درس میں پہلی قطار میں |
معلومات