تری یادیں سجاتا ہوں سرورِ شام سے پہلے |
پھراُن میں ڈوب جاتا ہوں میں پہلے جام سے پہلے |
مرے بھی نام کو شاید کوئی توقیر مل جائے |
تمہارا نام آ جائے جو میرے نام سے پہلے |
لگایا کہہ کے یہ مُلّا نے مجھ پر شرک کا فتویٰ |
کہ میں کیوں نام لیتا ہوں تِرا ہر کام سے پہلے |
مجھے ماریں گے اندیشے شبِ ہجراں کے آنےتک |
میں مقتل میں کھڑا ہوں گردشِ ایام سے پہلے |
تمہارے عشق میں ڈوبا تو پھر ملزم وُہ کہلایا |
ہمارے شہر کا قاضی تھا جو ، الزام سے پہلے |
میں قاصر ہوں سمجھنے سے، یہ محوِ گفتگو ہو تم |
کہ میرے سامنے ہے چاند کوئی شام سے پہلے |
مجھے کیا کر سکے گا قید وُہ ، عیار دُنیا میں |
یہاں تو سَو بچھے ہیں دام اس کے دام سے پہلے |
مجھے بھی سوچنا ہے میں کروں گا کیا جدا ہو کر |
کرو گے تم بھی کیا یہ سوچ لو آرام سے پہلے |
میں اس کے ساتھ چلنا چاہتا تھا آخری دم تک |
وُہ جس کو چھوڑ جانا تھا مجھے دو گام سے پہلے |
ہوا برباد میں اس بار بھی تقدیر کے ہاتھوں |
کسی کا ہو گیا تھا وُہ مرے پیغام سے پہلے |
وُہ سورج ہے، جلانے پر بھی قادر ہے مگر مقبول |
سوا نیزے سے ہٹنا ہے اسے بھی شام سے پہلے |
معلومات