| وُہ اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے میری باگ مسلسل |
| جدھر کو چاہے وہ موڑے مجھے ہے گھاگ مسلسل |
| خبر یہ ہے کہ ملے گا کہیں سے لاش کی صورت |
| خلاف ظلم کے جو گا رہا ہے راگ مسلسل |
| نہیں ہے خاک سے پیدا ہوئے میں خاک کی تاثیر |
| لگائے پھرتا ہے چاروں طرف یہ آگ مسلسل |
| کوئی عذاب اُترنے کو ہے مزید بھی مُجھ پر |
| جو شام ہوتے ہی کرتے ہیں شور کاگ مسلسل |
| کرے گا کون ضرورت یہاں غریب کی پوری |
| ادھر تو مال پہ بیٹھے ہیں شیش ناگ مسلسل |
| مخاصمت کی بلا ہر جگہ ہے گھومتی پھرتی |
| اجڑ رہے ہیں یوں مہندی لگے سہاگ مسلسل |
| ہے مفلسی کا درندہ عقب میں تیرے بھی مقبول |
| نہیں ہے بھوک سے مرنا اگر تو بھاگ مسلسل |
معلومات