نہ کسی کو خوفِ خدا یہاں ، نہ ہی بے حسی پہ ملال ہے |
یہ بتا رہی ہیں علامتیں کہ یہ شہر روبَہ زوال ہے |
جو قلم بھی چھین کے لے گئے ، جو ہیں قفل مُنہ پہ لگا گئے |
وُہ نکال دیں گے اب آنکھ بھی ، یہ ہر اک نظر میں سوال ہے |
میں نکل گیا غمِ رزق سے ، تو اُلجھ گیا کسی زلف میں |
میں ہوں امتحان میں ہر جگہ ، یہ ہے زندگی کہ وبال ہے |
نہ قبول جن کی نماز ہو ، وُہی مسجدوں کے امام ہیں |
یہ خدا پہ کیسا یقین ہے ، یہ عجیب صورتِ حال ہے |
کئی مفتیان کرام نے ، یہ کہا ہے عشق کے باب میں |
میں کروں تو عشق حرام ہے ، وُہ کریں اگر تو حلال ہے |
تُو حَسین اتنا بلا کا ہے کہ مقابلہ بھی کرے تو کون |
نہ ہے شخص کوئی زمین پر ، نہ ہی مہر و مہ کی مجال ہے |
کئی لوگ ہیں تجھے چاہتے ، یہ ہے مُعجزہ ترے حسن کا |
تُو ہے شہرتوں کے عروج پر ، یہ مرے جنوں کا کمال ہے |
تُو ملا تو مجھ سے ضرور ہے ، نہیں بات میری سُنی مگر |
یہ ہیں کس طرح کی محبتیں ، یہ کہاں کا طرزِ وصال ہے |
میں دُعا کروں گا یہ مَر کے بھی کہ حُسین پائے وُہ عمرِ نوح |
مجھے زخم دے کے جو شاد تھا ، مجھے مار کر جو نہال ہے |
معلومات