Circle Image

اسلام شکارپوری

@islamshikarpuri

پہلے پلکوں پہ ہم کو بٹھا یا گیا
پھر زمیں پر یکا یک گرا یا گیا
سب سے ملتے رہے وہ تو ہنس ہنس کے اب
آج میرا ہی دل کیوں دکھایا گیا
انکی صورت پہ کیوں دل یہ آیا مرا
رہنما تو خرد کو بنایا گیا

0
124
دل میں طوفان سا اب اٹھاےء ہیں وہ
زخم دل کے نہیں پر دکھاےء ہیں وہ
کانپتا ہے یہ دل سن کے نامِ وفا
دل پہ میرے ستم اس نے ڈھاےء ہیں وہ
کچھ قدر ہی نہ کی جن کی ہم نے کبھی
اب زما نے ہمیں یاد آےء ہیں وہ

0
50
الجھن ہے مرے دل کی سلجھے یہ بھلا کیسے
نفرت ہے جسے مجھ سے وہ دل میں بسا کیسے
سوچا نہ کبھی مینے چاہوں میں اسے دل سے
یہ دیپ مرے دل میں چپکے سے جلا کیسے
تو بھی تو یہ جانے ہے دنیا ہے تماشہ سب
ان عارضی رنگوں میں اب قید ہوا کیسے

0
81
ان سے امید کیوں لگایء ہے
بارہا دل پہ چوٹ کھایء ہے
یوں رگِ دل میں شور ہے برپا
جیسے دیوار اس نے ڈھایء ہے
تلخ لحجے سے پیش وہ آےء
دل کی حالت یہ جب سنایء ہے

0
47
وہ عہدِ جوانی تھا جب خواب سجاتے تھے
ہر روز تمنا کے ہم دیپ جلاتے تھے
روتا ہے بہت یہ دل جب یاد وہ آتے ہیں
ماضی کے حسیں منظر جو دل کو لبھاتے تھے
زنجیریں وہ رشتوں کی کم زور نہ ہوتی تھیں
اخلاص و محبت سے جب ان کو نبھاتے تھے

0
101
یہ دل ہے پریشاں اب اس شوخ کی الفت سے
کرتا ہی نہیں ہم سے وہ بات بھی عزت سے
ہر بات میں دھوکا ہے بس نامِ محبت ہے
ہم خوب ہی واکف ہیں اس تیری محبت سے
کہتے ہیں جو ہم سے وہ دیکھو نہ کبھی ان کو
واکف ہی نہیں ہیں وہ آکھوں کی لطافت سے

2
82
وہ عہدِ جوانی تھا جب خواب سجاتے تھے
ہر روز تمنا کے ہم دیپ جلاتے تھے
روتا ہے بہت یہ دل جب یاد وہ آتے ہیں
ماضی کے حسیں منظر جو دل کو لبھاتے تھے
احباب کی محفل تھی مصروف نہیں ہم تھے
کچھ وہ بھی کہا کرتے کچھ ہم بھی سناتے تھے

58
وہ عہدِ جوانی تھا جب خواب سجاتے تھے
ہر روز تمنا کے ہم دیپ جلاتے تھے
روتا ہے بہت یہ دل جب یاد وہ آتے ہیں
ماضی کے حسیں منظر جو دل کو لبھاتے تھے
احباب کی محفل تھی مصروف نہیں ہم تھے
کچھ وہ بھی کہا کرتے کچھ ہم بھی سناتے تھے

0
41
کر کے یہ محبت بھی ہم نے تو خطا کی ہے
اس دل میں مکیں تھا جو اس نے ہی جفا کی ہے
طوفان کی موجوں سے کہدو یہ زرا جاکر
دیکھے نہ کبھی اس کو کشتی یہ خدا کی ہے
اے موت زرا رک جا آےء ہیں عیادت کو
جو دور رہے ہم سے دامن کی ہوا کی ہے

0
66
کر کے یہ محبت بھی ہم نے تو خطا کی ہے
اس دل میں مکیں تھا جو اس نے ہی جفا کی ہے
طوفان کی موجوں سے کہدو یہ زرا جاکر
دیکھے نہ کبھی اس کو کشتی یہ خدا کی ہے
اے موت زرا رک جا آےء ہیں عیادت کو
جو دور رہے ہم سے دامن کی ہوا کی ہے

0
47
گھبرا نہ تو اب اے دل غم کا جو اندھیرا ہے
ہر رات کے پردے میں خوشیوں کا سویرا ہے
ہر دور سے گزرے ہیں پہچانا زمانے کو
ہے ہاتھ اگر خالی کویء نہیں تیرا ہے
پتے بھی نہیں رہتے اس پیڑ کی شاخوں پر
موسم نے خزاں کے ہی جس پیڑ کو گھیرا ہے

1
200
جو دل پہ کیا اس نے بھولے ہی کہاں ہیں ہم
ہر زخم یہ کہتا ہے اس دل میں جواں ہیں ہم
ہستی یہ ہماری بھی بس ایک تلاطم ہے
ٹھہرے نہ کہیں پر جو وہ موجِ رواں ہیں ہم
در بند نہیں ہوتے انساں کی تمنا کے
دل ہے یہ وہ ہی اپنا اب تک بھی جواں ہیں ہم

0
63
ہر سمت تباہی ہے جلتی ہیں چتایں اب
ہر دل یہاں روتا ہے یہ کس کو بتایں اب
اس ملک کے رہبر بھی مصروف رہے خود میں
انسان کو ڈستی ہیں زہریلی ہوایں اب
اس دور میں انساں کی لاشوں پہ سیاست ہے
منصف بھی نہیں دیتے قاتل کو سزایں اب

0
38
ہر سمت تباہی ہے جلتی ہیں چتایں اب
ہر دل یہاں روتا ہے یہ کس کو بتایں اب
اس ملک کے رہبر بھی مصروف رہے خود میں
انسان کو ڈستی ہیں زہریلی ہوایں اب
اس دور میں انساں کی لاشوں پہ سیاست ہے
منصف بھی نہیں دیتے قاتل کو سزایں اب

0
35
یہ دل ہے پریشاں اب اس شوخ کی الفت سے
کرتا ہی نہیں ہم سے وہ بات بھی عزت سے
ہر بات میں دھوکا ہے بس نامِ محبت ہے
ہم خوب ہی واکف ہیں اس تیری محبت سے
کہتے ہیں جو ہم سے وہ دیکھو نہ کبھی ان کو
واکف ہی نہیں ہیں وہ آکھوں کی لطافت سے

0
49
یہ دل ہے پریشاں اب اس شوخ کی الفت سے
کرتا ہی نہیں ہم سے وہ بات بھی عزت سے
ہر بات میں دھوکا ہے بس نامِ محبت ہے
ہم خوب ہی واکف ہیں اس تیری محبت سے
کہتے ہیں جو ہم سے وہ دیکھو نہ کبھی ان کو
واکف ہی نہیں ہیں وہ آکھوں کی لطافت سے

0
34
گھبرا نہ تو اب اے دل غم کا جو اندھیرا ہے
ہر رات کے پردے میں خوشیوں کا سویرا ہے
ہر دور سے گزرے ہیں پہچانا زمانے کو
ہے ہاتھ اگر خالی کویء نہیں تیرا ہے
پتے بھی نہیں رہتے اس پیڑ کی شاخوں پر
موسم نے خزاں کے ہی جس پیڑ کو گھیرا ہے

0
39
بدلے میں وفا کے اب ملتی یہ جفا کیوں ہے
اس دور میں دنیا کی ایسی یہ ہوا کیوں ہے
کرتا وہ جفایں ہے دل ہو گیا ہے پتھر
پھر سارے زمانے سے اس کی یہ وفا کیوں ہے
الفت سے یہاں بڑھ کر کچھ اور نہیں ہے جب
اس جرمِ محبت کی دنیا میں سزا کیوں ہے

0
88