بدلے میں وفا کے اب ملتی یہ جفا کیوں ہے
اس دور میں دنیا کی ایسی یہ ہوا کیوں ہے
کرتا وہ جفایں ہے دل ہو گیا ہے پتھر
پھر سارے زمانے سے اس کی یہ وفا کیوں ہے
الفت سے یہاں بڑھ کر کچھ اور نہیں ہے جب
اس جرمِ محبت کی دنیا میں سزا کیوں ہے
چاہا ہے اسے ہم نے اس دل کی محبت سے
کچھ بھی تو نہیں پھر بھی وہ ہم سے خفا کیوں ہے
اپنا تو کہے وہ بھی اک بار کبھی ہم کو
یہ دیپ محبت کا اس دل میں بجھا کیوں ہے
کیسے چارا گر ہو تم دل کا نہیں درماں ہے
جب درد نہیں جاتا تو پھر یہ دوا کیوں ہے

0
88