الجھن ہے مرے دل کی سلجھے یہ بھلا کیسے
نفرت ہے جسے مجھ سے وہ دل میں بسا کیسے
سوچا نہ کبھی مینے چاہوں میں اسے دل سے
یہ دیپ مرے دل میں چپکے سے جلا کیسے
تو بھی تو یہ جانے ہے دنیا ہے تماشہ سب
ان عارضی رنگوں میں اب قید ہوا کیسے
دل کے تو خزانے پر پہرا تھا خرد کا جب
ان جھیل سی آنکھوں سے اسلام لٹا کیسے

0
82