| وہ عہدِ جوانی تھا جب خواب سجاتے تھے |
| ہر روز تمنا کے ہم دیپ جلاتے تھے |
| روتا ہے بہت یہ دل جب یاد وہ آتے ہیں |
| ماضی کے حسیں منظر جو دل کو لبھاتے تھے |
| زنجیریں وہ رشتوں کی کم زور نہ ہوتی تھیں |
| اخلاص و محبت سے جب ان کو نبھاتے تھے |
| ان آم کے باغوں میں دل جھوم ہی جاتا تھا |
| شاخوں پہ پرندے جب وہ گیت سناتے تھے |
| جو آج نہیں چلتے اس عمرِ درازی سے |
| کل تک تو سفینہ وہ طوفاں میں چلاتے تھے |
| جب چاندنی چھوتی تھی راتوں کو بدن انکا |
| ہم پھول محبت کے زلفوں میں لگاتے تھے |
| دوشیزگی کا ان کی عالم ہی نرالا تھا |
| دکھلا کے جھلک اپنی دیوانہ بناتے تھے |
| اس پیڑ کے ساےء میں وہ کھیل مداری کا |
| بچپن میں مرے وہ جب بھالو کو نچا تے تھے |
| چٹنی سے بھی لگتی تھی روٹی وہ بہت اچھی |
| جب کھیت کی مینڈوں پر ہم بیٹھ کے کھاتے تھے |
| اسلام کے دل کی اب سنتا ہی نہیں کویء |
| بے درد زمانے سے امید لگا تے تھے |
معلومات