گھبرا نہ تو اب اے دل غم کا جو اندھیرا ہے |
ہر رات کے پردے میں خوشیوں کا سویرا ہے |
ہر دور سے گزرے ہیں پہچانا زمانے کو |
ہے ہاتھ اگر خالی کویء نہیں تیرا ہے |
پتے بھی نہیں رہتے اس پیڑ کی شاخوں پر |
موسم نے خزاں کے ہی جس پیڑ کو گھیرا ہے |
سن کل تھے یہاں جو بھی آج نہیں ہیں وہ |
کل تو بھی نہیں ہوگا کچھ پل کا بثیرا ہے |
اس دور کے انساں کی پہچان نہیں ہوتی |
ظاہر میں فرشتہ ہے باطن میں لٹیرا ہے |
اسلام مقدر پہ افسوس ہے کیوں تم کو |
دنیا میں تمہیں ہی کیا حالات نے گھیرا ہے |
معلومات