| یہ دل ہے پریشاں اب اس شوخ کی الفت سے |
| کرتا ہی نہیں ہم سے وہ بات بھی عزت سے |
| ہر بات میں دھوکا ہے بس نامِ محبت ہے |
| ہم خوب ہی واکف ہیں اس تیری محبت سے |
| کہتے ہیں جو ہم سے وہ دیکھو نہ کبھی ان کو |
| واکف ہی نہیں ہیں وہ آکھوں کی لطافت سے |
| صیاد نے سمجھا تھا کم زور بہت ہیں ہم |
| توڑا ہے قفص ہم نے پرواز کی قوت سے |
| ہر بار ہی ملتا ہے اک زخم نیا ہم کو |
| مہروم ابھی تک ہیں ہم چشمِ عنایت سے |
| یہ حسن کے جلوے بھی اسلام قیامت ہیں |
| اب دور نہیں رہتے تم بھی تو قیامت سے |
معلومات