جو دل پہ کیا اس نے بھولے ہی کہاں ہیں ہم |
ہر زخم یہ کہتا ہے اس دل میں جواں ہیں ہم |
ہستی یہ ہماری بھی بس ایک تلاطم ہے |
ٹھہرے نہ کہیں پر جو وہ موجِ رواں ہیں ہم |
در بند نہیں ہوتے انساں کی تمنا کے |
دل ہے یہ وہ ہی اپنا اب تک بھی جواں ہیں ہم |
پھیلی ہے وبا کیسی نکلو نہ کبھی باہر |
اس دورِ ترقی میں اب قیدِ مکاں ہیں ہم |
جو عرش پہ جاتی ہے انسان نہیں سنتے |
اس ظلم کی دنیا میں اب ایسی فغاں ہیں ہم |
شہرت کے نشے میں وہ تہزیب کو بھولے ہیں |
کہنے کو بہت کچھ ہے خاموش زباں ہیں ہم |
اعمال سے گرتے ہیں تاریخ ہے کیا اپنی |
سوچا ہے کبھی یہ بھی اب آج کہاں ہیں ہم |
زینت ہے وطن کی یہ خوشبو سے ہماری اب |
زندہ ہیں وطن سے ہم اس ملک کی جاں ہیں ہم |
سمجھے گا نہیں ہم کو اسلام زمانہ یہ |
ہنستے ہیں دکھانے کو اک دردِ نہاں ہیں ہم |
معلومات