ان سے امید کیوں لگایء ہے |
بارہا دل پہ چوٹ کھایء ہے |
یوں رگِ دل میں شور ہے برپا |
جیسے دیوار اس نے ڈھایء ہے |
تلخ لحجے سے پیش وہ آےء |
دل کی حالت یہ جب سنایء ہے |
راستے اس کے بند کرتے ہیں |
راہ جس نے یہاں دکھایء ہے |
سرخ پتوں پہ شبنمی موتی |
کس نے دولت یہاں لٹایء ہے |
ہم سے نفرت نہیں اگر اس کو |
دشمنی کیوں یہ پھر نبھایء ہے |
تم سے اسلام وہ تو بچ تے ہیں |
آس تم نے ہی تو لگایء ہے |
معلومات