کر کے یہ محبت بھی ہم نے تو خطا کی ہے |
اس دل میں مکیں تھا جو اس نے ہی جفا کی ہے |
طوفان کی موجوں سے کہدو یہ زرا جاکر |
دیکھے نہ کبھی اس کو کشتی یہ خدا کی ہے |
اے موت زرا رک جا آےء ہیں عیادت کو |
جو دور رہے ہم سے دامن کی ہوا کی ہے |
بکھرے ہیں یہ تارے کیوں اس دور میں ملت کے |
اپنوں ہی نے اپنوں سے کیوں آج دغا کی ہے |
اب میرے عزائم کے یہ دیپ بجھیں گے کیا |
طاقت ہی نہیں کچھ بھی اس تیز ہوا کی ہے |
اجداد کی عزت کو مٹی میں ملاتے ہو |
یہ ظلم سہا کیسے تاریخ ثنا کی ہے |
نا ماہِ جبیں ہے وہ نا حور ہے جنت کی |
کھینچے ہے جو اس دل کو یہ بات ادا کی ہے |
شانوں پہ جو لہرایں زلفیں یہ گھٹا جیسی |
تعریف ہے کیا ان کی یہ بات فزا کی ہے |
اسلام یہ دنیا بھی جنگوں کی دوانی ہے |
بانٹا ہے زمینوں کو کیسی یہ خطا کی ہے |
معلومات