Circle Image

سید ہادی علی

@hadiali05

شاعرِ عصر کی تخلیق کا انداز ہے اور
یہ بھی اک رنگِ تغیر کا فسوں ہے یوں ہے

0
44
وہ مہرِ علم و حکمت و تدبیر، ہے قدیرؒ
آغوشِ علم و فن کا قلم گیر، ہے قدیرؒ
میدانِ عقل و فکر کا فرزانۂ جلال
اک فلسفہ نما، شہِ تعبیر، ہے قدیرؒ
وہ نوحہ خواںِ زخمِ وطن، محسنِ جہاں
جو بن گیا ہے قوم کا دلگیر، ہے قدیرؒ

89
چہرہ ہے کہ تفسیرِ تجلی کی عبارت
آنکھیں ہیں کہ قرآن کے اسرارِ طہارت
ماتھا ہے کہ اللہ کی وحدت کا اشارہ
لب ہیں کہ نزولِ سخنِ حق کی صدارت
اک نام ترے ذکر سے آباد زمانہ
اک ذکر ترے دم سے ہے تسکینِ فسانہ

43
گزرتی ہے اب تو شبِ ہجر کچھ یوں
کہ لیتے ہیں عشاق خلوت میں سیلفی

61
سینے میں جلے تھے خواب کئی
ماتم کی صدا تھی، رات بھری
وہ جسم پڑے تھے مقتل میں
اور جشن ہوا
چل ہاتھ ملا
توپوں کی صدا میں مر گئے گل

0
25
تو روک سکے گا نہ کبھی موجِ رواں کو
ہم اہلِ وفا سیلِ قیامت بھی بہا دیں
آئے گا اگر حرف کوئی نامِ وطن پر
پھر خون سے ہم ریت پہ کربل بھی سجا دیں

39
موجوں کی داستاں کو نگاہوں سے پڑھ گیا
اک فرد تھا، سکوتِ سمندر سے ہم کلام

3
93
دستِ فقیر میں ہے ضیائے فلک کا راز
مزدور، سرمہ سازِ نگاہِ شگفتہ ساز
مٹی سے جگمگاتے ستارے بنا گیا
وہ خاک پوش، صاحبِ لوح و قلم کا ناز

128
دریا کو جو روکے گا وہ دریا میں بہےگا
تاریخ کا ہر حرفِ گواہ بول رہا ہے

41
لہو میں ڈوبتے بچے، جلے کتبے، جفا کا راج
فغاں میں ڈھل گئی مسجد، ندا میں کھو گیا اعراج
زمیں پہ کربلا ہر صبح بنتی ہے نئی صورت
خدا کی بستیوں پر ہے عدو کا خنجرِ معراج

3
112
کرتی ہے قضا وار بھی چھپ چھپ کے علیؑ پر
ہمت ہی نہیں اس میں کہ دیکھے رخِ حیدر

45
عجیب رت کے عجیب دن ہیں
نہ صبح روشن، نہ شام باقی
نہ خواب پیاسے، نہ نیند گہری
نہ چاند چمکے، نہ رنگ بولے
کبھی ہواؤں میں تیرتے ہیں
سراب لمحے، سرود جیسے

61
جو نفرت کو مٹاتا ہے اسے استاد کہتے ہیں
محبت جو سکھاتا ہے اسے استاد کہتے ہیں
کہ پڑھ لینا ، سنا دینا ہنر سب کا ہے اے لوگو
جو ذہن و دل پہ چھاتا ہے اسے استاد کہتے ہیں
قلم سے تخت چھینیں یا کہ تقدیریں بنا ڈالیں
جو دنیا کو ہلاتا ہے اسے استاد کہتے ہیں

35
کچھ ہو خزاں بہار لگا ئیں گے قہقہے
کر کر کے غم شمار لگا ئیں گے قہقہے
پیغام لاۓ گا جو فر شتہ بھی موت کا
تک کر اسے ہزار لگا ئیں گے قہقہے
غلبہ دکھوں کا ہو کیا اداسی میں کاٹ دیں
دل ہوگا بے قرار لگا ئیں گے قہقہے

33
نیند آنکھوں میں ناآئے دل میں ناآئے خوشی
اب تو ہر سو خاک ہے یاں بھاڑ میں جا ئے خوشی
لٹ گئے سارے اجالے چین رخصت ہو گیا
بعد تیرے اس شہر میں ہم کو نا بھائے خوشی
پھول وہ معصوم تھے جن سے جہاں آباد تھا
قتل کرکے ان کو ظالم کہتا ہے ہا ئے خوشی

29
مفلس بھوکا ننھا بچہ
اک روٹی لے کر بھا گا ہوٹل سے
سب کے سب ہوٹل والے
اسکے پیچھے پیچھے
میں نے سوچا
اربوں ڈالر چوری کرنے والے

37
آپ کے ہونٹوں پہ جو مسکان ہے
اس پہ تو قربان میری جان ہے

34