تو روک سکے گا نہ کبھی موجِ رواں کو
ہم اہلِ وفا سیلِ قیامت بھی بہا دیں
آئے گا اگر حرف کوئی نامِ وطن پر
پھر خون سے ہم ریت پہ کربل بھی سجا دیں

31