تو روک سکے گا نہ کبھی موجِ رواں کو |
ہم اہلِ وفا سیلِ قیامت بھی بہا دیں |
آئے گا اگر حرف کوئی نامِ وطن پر |
پھر خون سے ہم ریت پہ کربل بھی سجا دیں |
تو روک سکے گا نہ کبھی موجِ رواں کو |
ہم اہلِ وفا سیلِ قیامت بھی بہا دیں |
آئے گا اگر حرف کوئی نامِ وطن پر |
پھر خون سے ہم ریت پہ کربل بھی سجا دیں |
معلومات