سینے میں جلے تھے خواب کئی
ماتم کی صدا تھی، رات بھری
وہ جسم پڑے تھے مقتل میں
اور جشن ہوا
چل ہاتھ ملا
توپوں کی صدا میں مر گئے گل
خوابوں کے جلے ہیں کاجل کل
اک راکھ بسی ہے آنکھوں میں
اک درد کھلا
چل ہاتھ ملا
بندوقیں گرا کر ہاتھ بڑھا
زخموں پہ محبت لفظ چُرا
اک وصل کا نغمہ لکھ دیں ہم
اک عہد نیا
چل ہاتھ ملا
اب خاک اُڑے گی قبروں سے
اک شور اٹھے گا سینوں سے
تاریخ رقم یہ کر دے گی
کیا فائدہ ہوا؟
چل ہاتھ ملا

0
7