وہ مہرِ علم و حکمت و تدبیر، ہے قدیرؒ
آغوشِ علم و فن کا قلم گیر، ہے قدیرؒ
میدانِ عقل و فکر کا فرزانۂ جلال
اک فلسفہ نما، شہِ تعبیر، ہے قدیرؒ
وہ نوحہ خواںِ زخمِ وطن، محسنِ جہاں
جو بن گیا ہے قوم کا دلگیر، ہے قدیرؒ
اقبالؔ کی دعا کا مجسم سرودِ عزم
حیدرؑ کا وارثِ رخِ شمشیر، ہے قدیرؒ
صحرائے دہر میں ہے چراغِ حرم نما
جلوہ فگن ہے مثلِ مہِ سیر، ہے قدیرؒ
کہتا ہے ہادیؔ فخر سے بزمِ سخن میں آج
حکمت کے آسمان کی تصویر ، ہے قدیرؒ

89