Circle Image

سید شاہ فیصل

@Syed-Shah

The Seeker

مسجدوں میں رہیں میکدوں کو چلیں
دل جلوں کا ٹھکانہ نہیں آجکل
دل فگاروں چلو بے قراروں چلو
کوئی اپنا سہارا نہیں آجکل
پیر و مرشد کے قصے زباں پر رہیں
اب وہ اللہ کا بندہ نہیں آجکل

0
13
کہ پھول کا نصیب تھا بکھرنا سو بکھر پڑا
اسے خبر کیا کہ رشتہ اس کا بھی ہوا سے ہے

0
5
کس قدر خاموش ہیں یہ لب مگر
کس قدر ویران ہے یہ دل مرا
بس اسی خاطر ہی دامن مَل دیا
ہو کہی بدنام نہ قاتل مرا
کیسے کوئی چاہتا مجھکو کہ اب
آپ اپنا نہ رہا قابل مرا

0
16
کچھ ایسا ترا شہر میں چرچا ہے کہ مت پوچھ!
جس سے بھی ترا پوچھا تو کہتا ہے کہ مت پوچھ!
اک نازنی طائر کی وہ بے باکیاں جس سے
صَیّاد قفس کا بھی وہ شیدا ہے کہ مت پوچھ!
بیٹھا ہے کوئی کوچۂ جاناں میں شب بھر
اس شوخ نے دل میں وہ ٹھانا ہے کہ مت پوچھ!

5
42
یہ دستور چاہت کا اپنا نہیں ہے
تو ہستی کو ہم نے مٹایا نہیں ہے
ہے اس دل میں چاہت سمندر کی مانند
جو چاہو تو لے لو یہ قطرہ نہیں ہے
ابھی بھی تجلی ہے موجود لیکن
جہاں میں کہیں کوئی موسیٰ نہیں ہے

0
9
58
جب ترے شہر میں آغوشِ وداعی ہو گی
حلقۂ یاراں میں رقصاں تبھی قاتل ہوگا
چارسو ہوگا ترے نام کا چرچا جاناں
صبح کی بادِ قضا تیری عبا اوڑھے گی
رَخّشِ مہتاب ترے نام سا روشن ہوگا
رُخِ آکاش ترے گال کی سرخی لے کر

0
6
47
تھوڑی دیر اور سہی یہ اذیت سہنے دو
میں گر ہوں مسلہ تو، یہ مسلہ رہنے دو
جن پھولوں کی خوشبو سے مہکا ہے گلشن
اے ہوائے گلشن تم وہ بہانہ رہنے دو
اب تو سارے کہتے ہیں "ہم ناکہتے تھے"
ہوگی کوئی حکمت یہ ستانہ رہنے دو

0
20
راگِ من گر تُو شُدَم سوز از در زندگی
تاکجا اس شوق کی تاب لائیں گے ہمی
کاغذی از پیرہن میرے جوئے شیر کا
من و تن گر ہوجو دل چارسو بے مائہ گی؟
کب کسی کا ہوتا ہے دل اگر وہ کھوتا ہے
بے دلی اصلِ خِزی نام ہے بے چارگی!

0
13
کبھی کبھی تو اس دل میں آرزو ہوگی
کہ اب کسی سے تخیل میں گفتگو ہوگی
بھلا کا چاک پڑا ہے یہ پیرہن دیکھو
کوئی تو حیلہ ہو جس سے یہ رفو ہوگی
جو تیرے بعد ہے گزری ہمی پہ اے ہمدم
کبھی جو ہم سے ملو گے تو گفتگو ہوگی

43