Circle Image

سید شاہ فیصل

@Syed-Shah

The Seeker

مرے دل پہ مجھ کو یارب اگر اختیار ہوتا
نہ تڑپ سی دل میں ہوتی نہ میں بے قرار ہوتا
جو اتر رہا ہے میری رگِ جان میں مسلسل
اُسی کرب کا تقاضا ہے وصالِ یار ہوتا
نہ تو جی کے موت آتی نہ تو مر کے زندہ ہوتے
کہ سراپا خاک ہوتے، نہ یہ حالِ زار ہوتا

0
3
42
رہتا ہوں خوش کبھی تو کبھی اضطراب میں
کچھ دائمی نہیں ہے جہانِ خراب میں
وہ پھول مجھ کو باغ ہی میں اچھا لگتا تھا
لوگوں نے جس کو تھوڑ کہ رکھا کتاب میں
تعمیر کر رہا ہوں تخیل میں وہ جہاں
نام و نشاں نہ جس کا ہو ممکن کے باب میں

0
6
کوئی پاکر تم کو کھوتا ہے کوئی رو کر تم کو پاتا نہیں
یہ دنیا کوئے ملامت ہے یہاں کوئی کسی کا ہوتا نہیں
یہ چاند کہ جس کو دیکھ کہ تم پانے کی تمنا رکھتے ہو
یہ سورج کا شیدائی ہے تُو سورج تو بن سکتا نہیں
یہاں کھوٹے ہیں سب پیمانے یہاں دین و ایماں کا نام نہیں
جو حُسن و زَر کا مالک ہو وہ مجرم تو کہلاتا نہیں

0
7
برسوں بعد کوئی یاد ہمیں آیا پھر
دلِ بے تاب میں بس آپ کو ہی پایا پھر
تمھیں درپیش اگر سوچ کی قوت ہو تب
صورتِ دریا نظر آئے گا ہر صحرا پھر
کبھی تم عالمِ احساس میں آکر دیکھو
تمھیں ہر شخص میں پنہا ملے گی دنیا پھر

0
10
پوچو تو اپنا آپ بھی اپنا نہیں میرا
دیکھو تو ماہ و سال کی گردش میرے لیے

0
8
ان ظلمتوں سے چھپ کر ہم آبسے جہاں
اب اس مکانِ دل کا خانہ ہوا خراب

0
13
مسجدوں میں رہیں میکدوں کو چلیں
دل جلوں کا ٹھکانہ نہیں آجکل
دل فگاروں چلو بے قراروں چلو
کوئی اپنا سہارا نہیں آجکل
پیر و مرشد کے قصے زباں پر رہیں
اب وہ اللہ کا بندہ نہیں آجکل

0
53
کہ پھول کا نصیب تھا بکھرنا سو بکھر پڑا
اسے خبر کیا کہ رشتہ اس کا بھی ہوا سے ہے

0
38
کس قدر خاموش ہیں یہ لب مگر
کس قدر ویران ہے یہ دل مرا
بس اسی خاطر ہی دامن مَل دیا
ہو کہی بدنام نہ قاتل مرا
کیسے کوئی چاہتا مجھکو کہ اب
آپ اپنا نہ رہا قابل مرا

0
55
کچھ ایسا ترا شہر میں چرچا ہے کہ مت پوچھ!
جس سے بھی ترا پوچھا تو کہتا ہے کہ مت پوچھ!
اک نازنی طائر کی وہ بے باکیاں جس سے
صَیّاد قفس کا بھی وہ شیدا ہے کہ مت پوچھ!
بیٹھا ہے کوئی کوچۂ جاناں میں شب بھر
اس شوخ نے دل میں وہ ٹھانا ہے کہ مت پوچھ!

5
74
یہ دستور چاہت کا اپنا نہیں ہے
تو ہستی کو ہم نے مٹایا نہیں ہے
ہے اس دل میں چاہت سمندر کی مانند
جو چاہو تو لے لو یہ قطرہ نہیں ہے
ابھی بھی تجلی ہے موجود لیکن
جہاں میں کہیں کوئی موسیٰ نہیں ہے

0
9
107
جب ترے شہر میں آغوشِ وداعی ہو گی
حلقۂ یاراں میں رقصاں تبھی قاتل ہوگا
چارسو ہوگا ترے نام کا چرچا جاناں
صبح کی بادِ قضا تیری عبا اوڑھے گی
رَخّشِ مہتاب ترے نام سا روشن ہوگا
رُخِ آکاش ترے گال کی سرخی لے کر

0
6
85
تھوڑی دیر اور سہی یہ اذیت سہنے دو
میں گر ہوں مسلہ تو، یہ مسلہ رہنے دو
جن پھولوں کی خوشبو سے مہکا ہے گلشن
اے ہوائے گلشن تم وہ بہانہ رہنے دو
اب تو سارے کہتے ہیں "ہم ناکہتے تھے"
ہوگی کوئی حکمت یہ ستانہ رہنے دو

0
43
راگِ من گر تُو شُدَم سوز از در زندگی
تاکجا اس شوق کی تاب لائیں گے ہمی
کاغذی از پیرہن میرے جوئے شیر کا
من و تن گر ہوجو دل چارسو بے مائہ گی؟
کب کسی کا ہوتا ہے دل اگر وہ کھوتا ہے
بے دلی اصلِ خِزی نام ہے بے چارگی!

0
41
کبھی کبھی تو اس دل میں آرزو ہوگی
کہ اب کسی سے تخیل میں گفتگو ہوگی
بھلا کا چاک پڑا ہے یہ پیرہن دیکھو
کوئی تو حیلہ ہو جس سے یہ رفو ہوگی
جو تیرے بعد ہے گزری ہمی پہ اے ہمدم
کبھی جو ہم سے ملو گے تو گفتگو ہوگی

67