| کبھی کبھی تو اس دل میں آرزو ہوگی |
| کہ اب کسی سے تخیل میں گفتگو ہوگی |
| بھلا کا چاک پڑا ہے یہ پیرہن دیکھو |
| کوئی تو حیلہ ہو جس سے یہ رفو ہوگی |
| جو تیرے بعد ہے گزری ہمی پہ اے ہمدم |
| کبھی جو ہم سے ملو گے تو گفتگو ہوگی |
| تبھی تو پینے کی اس دل میں جستجو ہوگی |
| جبیں جو ان کی ہمارے ہی روبرو ہوگی |
| میں تو بے خود تھا پہلے ہی میکشی فیصل |
| کہا کسی نے کہ انجام خوبرو ہوگی |
معلومات