کبھی کبھی تو اس دل میں آرزو ہوگی
کہ اب کسی سے تخیل میں گفتگو ہوگی
بھلا کا چاک پڑا ہے یہ پیرہن دیکھو
کوئی تو حیلہ ہو جس سے یہ رفو ہوگی
جو تیرے بعد ہے گزری ہمی پہ اے ہمدم
کبھی جو ہم سے ملو گے تو گفتگو ہوگی
تبھی تو پینے کی اس دل میں جستجو ہوگی
جبیں جو ان کی ہمارے ہی روبرو ہوگی
میں تو بے خود تھا پہلے ہی میکشی فیصل
کہا کسی نے کہ انجام خوبرو ہوگی

29