| مسجدوں میں رہیں میکدوں کو چلیں |
| دل جلوں کا ٹھکانہ نہیں آجکل |
| دل فگاروں چلو بے قراروں چلو |
| کوئی اپنا سہارا نہیں آجکل |
| پیر و مرشد کے قصے زباں پر رہیں |
| اب وہ اللہ کا بندہ نہیں آجکل |
| لوگ کہنے لگے ہم کو پاگل سبھی |
| بے خودی کا جو عالم رہا آجکل |
| جس کی الفت میں شا ہے فقیرِ سخن |
| کاش وہ بھی تو سنتا ہمیں آجکل |
معلومات