جب ترے شہر میں آغوشِ وداعی ہو گی
حلقۂ یاراں میں رقصاں تبھی قاتل ہوگا
چارسو ہوگا ترے نام کا چرچا جاناں
صبح کی بادِ قضا تیری عبا اوڑھے گی
رَخّشِ مہتاب ترے نام سا روشن ہوگا
رُخِ آکاش ترے گال کی سرخی لے کر
دامنِ جھیل پہ پھر عکس کشائی کرتا
جبکہ ہر شخص نے رودادِ گزشتہ تھامے
سر بکف جھومتا لہراتا ہوا آتا ہو
فردا امروز سے ہر دل میں سما جائے یا
سبط اس خاک پہ وہ نقشِ قدم کر جائے
تب کہیں اہل جنوں دل میں تری چاہت کے
وہ سبھی عہد کے شمعے جو کبھی بُجھ نہ سکے
جن سے اک عمر رہی تاب جی بہلانے کی
دل کے شب بستہ دریچوں میں بجھا کر
خوابِ جانان کو پھر خاک تَلے دفنا کر
اشک آنکھوں میں بلکتے ہوئے لوٹ آئیں گے

0
6
47
فیصل بھائی آپ کو چھوٹا بھائی سمجھ کر مشوراہ دوں تو کیا آپ مانیں گے؟

0
جی ضرور دیں

0
آپ کوشش کریں کہ مطالع جتنا ہو سکے اتنا کریں- پھر کچھ آسان بحر والی غزلیں لکھیں اور ان کی تقتیع کریں- اس کے مزید گرامر کی درستی کرلیں- انشااللہ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے خیالات خوبصورتی سے قلمبند ہو جائیں گے- ایک بات اور یہ کہ مشکل الفاظ کا انتخاب کم کر دیں- رفتہ رفتہ آپ کی شاعری عمدہ ہو جاۓ گی-

اور ایک درخواست یہ ہے کہ میرے لکھے کو تنقیدی نقطۂ نظر سے جانچ کر مجھے بتا دیں تاکہ میں بھی اپنے آپ میں بہتری لا سکوں-

بہت شکریہ ارشد بھائی!

چلیں میں انشاء اللہ آپ کی بتائی گئی تجاویز کے متابق مشقیں کرتا رہوں گا۔

اللہ میرےکے اور آپ کےعلم میں برکت فرماۓ- آمین

0