| کس قدر خاموش ہیں یہ لب مگر |
| کس قدر ویران ہے یہ دل مرا |
| بس اسی خاطر ہی دامن مَل دیا |
| ہو کہی بدنام نہ قاتل مرا |
| کیسے کوئی چاہتا مجھکو کہ اب |
| آپ اپنا نہ رہا قابل مرا |
| اب اگر زیبائشِ گلشن ہے تو |
| اس کلی میں خون ہے شامل مرا |
| بس کہ شا اب باندھ لو رختِ سفر |
| ہے یہاں پر کھونا ہی حاصل مرا |
معلومات