کس قدر خاموش ہیں یہ لب مگر
کس قدر ویران ہے یہ دل مرا
بس اسی خاطر ہی دامن مَل دیا
ہو کہی بدنام نہ قاتل مرا
کیسے کوئی چاہتا مجھکو کہ اب
آپ اپنا نہ رہا قابل مرا
اب اگر زیبائشِ گلشن ہے تو
اس کلی میں خون ہے شامل مرا
بس کہ شا اب باندھ لو رختِ سفر
ہے یہاں پر کھونا ہی حاصل مرا

0
16