کوئی پاکر تم کو کھوتا ہے کوئی رو کر تم کو پاتا نہیں
یہ دنیا کوئے ملامت ہے یہاں کوئی کسی کا ہوتا نہیں
یہ چاند کہ جس کو دیکھ کہ تم پانے کی تمنا رکھتے ہو
یہ سورج کا شیدائی ہے تُو سورج تو بن سکتا نہیں
یہاں کھوٹے ہیں سب پیمانے یہاں دین و ایماں کا نام نہیں
جو حُسن و زَر کا مالک ہو وہ مجرم تو کہلاتا نہیں
جب دکھ ہی اپنے نام کریں جب رنج میں جا بسرام کریں
تب دل سے ہم کو مطلب کیا تب خونِ جگر میں پیتا نہیں
سو سال کے جینے سے ہمدم لمحے کا جینا بہتر ہے
سر کٹتا آخر وہ ہی ہے زانو پہ درا جو رہتا نہیں
دل اپنا پرانا کافر ہے ہر بُت کی پوجا کرتا نہیں
جو منہ میں ایک زباں کو رکھے وہ چہرہ بھی بدلتا نہیں

0
6