Circle Image

Munawar Hussain

@Munawar277

جہاں میں لاکھوں حسین ہونگے مگر حسینوں میں کیا رکھا ہے
وہ ایک چہرہ نظر نہ آئے تو مہ جبینوں میں کیا رکھا ہے
شرر ہے بے چینیوں کا گھر ہے یہ ماس کا لوتھڑا نہیں ہے
اے میرے مالک اے میرے مولا یہ تو نے سینوں میں کیا رکھا ہے
یوں پھول کی پتیوں میں باہم وہ ہیرے موتی جڑے ہوئے ہیں
کوئی جو دیکھے ہنسی تمہاری کہے نگینوں میں کیا رکھا ہے

0
22
نہیں سنبھلنے کا کوئی امکاں تری جدائی نے یوں بکھیرا
یہ دل شب و روز ہے پریشاں تری جدائی نے یوں بکھیرا
خزاں رسیدہ شجر کی سوکھی گری پڑی ٹہنیوں کے جیسے
میں گرتا پڑتا ہوں اے مری جاں تری جدائی نے یوں بکھیرا
کہیں سمندر میں جیسے طوفاں اکیلی ناؤ کو گھیرتا ہے
نہ غم کے ماروں کا کوئی پرساں تری جدائی نے یوں بکھیرا

0
43
وہ کنگن وہ باہیں
نہ کیوں یاد آئیں
بڑی پر خطر ہیں
محبت کی راہیں
مرا کل اساسہ
وہ قاتل نگاہیں

0
30
یونہی کر کے اداس بھول گئے
اپنے وعدے کا پاس بھول گئے
بَس چلی تھی یہ ہم کو یاد رہا
کیا ہوا آس پاس بھول گئے
کب زمانے سے دور دور ہوئے
کب ہوئے محوِ یاس بھول گئے

0
38
گلرخا دلنشینی کا پرچار کر
دلفریبا فریبوں کا اقرار کر
ناز نینا ستا مجھ کو تڑپا ذرا
دلِ بے زار کو اور بے زار کر
مہ جبینا یہ سینہ نہ تنگی سہے
تیر کو چھوڑ خنجر سے اب وار کر

0
57
تو ہی مالک تو ہی رازق تو مرا ربِ رحیم
ورنہ یہ خاک نشیں چیز ہے کیا ربِ رحیم
میں کہ مسجودِ ملائک تھا مگر تیرے بغیر
کیسے کیسوں کو بھی تھا سجدہ کیا ربِ رحیم
میرے شایاں ہے جھکے تیرے لیے میری جبین
بندہ چھوٹا ہے جو چھوٹا ہو خدا ربِ رحیم؟

0
37
جب بھی وارث کی ہیر سنتا ہوں۔۔
وہ مجھے ہیر ہی تو لگتی ہے
اس کو دیکھوں تو ہو بہو مجھ کو
میری تحریر ہی تو لگتی ہے
یہ جو وادی ہے قید خوابوں کی
جموں کشمیر ہی تو لگتی ہے

0
43
مجھ سے محبوب ہی لکھا نہ گیا
ایک مکتوب ہی لکھا نہ گیا
اس سے کہنا تھا مل گیا جو تجھے
خوب ہے ، خوب ہی لکھا نہ گیا
تم وہ دیوان ہو مِرا کہ جسے
مجھ سے منسوب ہی لکھا نہ گیا

33
جنگ میں آشتی سکھاؤں گا
میں فقط عاجزی سکھاؤں گا
اپنے بچوں سے حسن ظن دیکھو
میں انہیں شاعری سکھاؤں گا
حضرتِ شیخ سے خودی سیکھو
میں تو بس بے خودی سکھاؤں گا

43
دل جلانے میں ہے اکسیر سٹیٹس پہ لگائے
ساتھ غیروں کے تصاویر سٹیٹس پہ لگائے
اب اگر سامنے میرے نہیں آنا ممکن
اپنی نظروں کے وہی تیر سٹیٹس پہ لگائے
اب لفافے میں تصاویر کی حاجت نہ رہی
اب سہولت سے مِری ہیر سٹیٹس پہ لگائے

55
غزل
ایک مدت سے تو جدا ہوا ہے
پھر بھی اندر کہیں چھپا ہوا ہے
مر گیا کوہکن پہ شیریں رہی
اب تو یہ راز بھی کھلا ہوا ہے
ہاتھ پیلے جو ہو گئے ہوئے ہیں

43