گلرخا دلنشینی کا پرچار کر
دلفریبا فریبوں کا اقرار کر
ناز نینا ستا مجھ کو تڑپا ذرا
دلِ بے زار کو اور بے زار کر
مہ جبینا یہ سینہ نہ تنگی سہے
تیر کو چھوڑ خنجر سے اب وار کر
حور عینا یہ آنکھوں کی پلکیں تری
لے سلائی انہیں تیز تلوار کر
دل منور ہے گدڑی ہے میلی اگر
صُوفی آ ان فقیروں سے بھی پیار کر

0
60