| جہاں میں لاکھوں حسین ہونگے مگر حسینوں میں کیا رکھا ہے |
| وہ ایک چہرہ نظر نہ آئے تو مہ جبینوں میں کیا رکھا ہے |
| شرر ہے بے چینیوں کا گھر ہے یہ ماس کا لوتھڑا نہیں ہے |
| اے میرے مالک اے میرے مولا یہ تو نے سینوں میں کیا رکھا ہے |
| یوں پھول کی پتیوں میں باہم وہ ہیرے موتی جڑے ہوئے ہیں |
| کوئی جو دیکھے ہنسی تمہاری کہے نگینوں میں کیا رکھا ہے |
| ہے تیرا نعلین بھی مبارک نہ دیر کر اے حبیب آجا |
| کہا خدا نے قریب آجا یونہی قرینوں میں کیا رکھا ہے |
| طلب کی دنیا سے ماورا ہو بدن کی دنیا سے دور ہو جا |
| ذرا سمندر میں جھانک ناداں ترے سفینوں میں کیا رکھا ہے |
| تو ہے منور ہمارا ساقی تمہی سے محفل کی رونقیں ہیں |
| یہ مے ، صراحی یہ جام بھی ہیں وگرنہ تینوں میں کیا رکھا ہے |
معلومات