تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
Sanwal mazari
@77447744
14 مئی 2025
غزل
Sanwal mazari
@77447744
سہیلیوں کو جلاتی رہتی ہے
جس طرح بن سنور کے آتی ہے
ہم بھی چپ چاپ دیکھتے ہیں اُسے
وہ بھی نظریں چرا کے جاتی ہے
بند کمروں سے سب نکل آئے
اب وہ چھت پر ٹہلنے آتی ہے
سہیلیوں کو جلاتی رہتی ہے
0
24
14 مئی 2025
نثری نظم
Sanwal mazari
@77447744
نظم: لمس کی تمثیل
وہ لمحہ
جب اس کی انگلیاں
میری ریڑھ کی ہڈی پر
آخری دعا کی مانند پھسلتی ہیں
تو میں
لمس کی تمثیل
0
33
13 مئی 2025
غزل
Sanwal mazari
@77447744
آنکھ سے اُس کا نظارہ تو نہیں ہو سکتا
ایک سورج ہے ستارہ تو نہیں ہو سکتا
چاہتا ہوں کہ پرندوں سے مِری بات رہے
صرف پیڑوں سے گزارا تو نہیں ہو سکتا
یہ غنیمت ہے میاں اُس نے ہمیں چاہا ہے
ہر حسیں شخص ہمارا تو نہیں ہو سکتا
آنکھ سے اُس کا نظارہ تو نہیں ہو سکتا
2
81
11 مئی 2025
غزل
Sanwal mazari
@77447744
دشت میں مجھ پہ اتنی وحشت ہے
قیس جیسی ہی میری حالت ہے
میں کسی یاد میں ہوں یوں گُم صُم
سانس لینا بھی مجھ کو دقت ہے
زندگی ہے اسی کی چھاؤں میں
مجھ کو اک پیڑ سے محبت ہے
دشت میں مجھ پہ اتنی وحشت ہے
0
1
63
11 مئی 2025
قطعہ
Sanwal mazari
@77447744
سکون کی تلاش میں جو لوگ تھے
وہ شہر جا کے اور بھی بگڑ گئے
بُرے دنوں میں کوئی بھی نہ ساتھ تھا
خدا کا شکر ہے کہ دن گزر گئے
سانول مزاری
سکون کی تلاش میں جو لوگ تھے
0
51
11 مئی 2025
غزل
Sanwal mazari
@77447744
شہر کا شہر خریدار نہیں ہو سکتا
ہر کوئی اُس کا طلب گار نہیں ہو سکتا
تیرا بیمار ترے ہجر میں مر جائے گا
جیتے جی درد سے دو چار نہیں ہو سکتا
میں نے دیکھا ہے تجھے دشمنوں کی محفل میں
تُو کبھی میرا وفا دار نہیں ہو سکتا
شہر کا شہر خریدار نہیں ہو سکتا
0
54
11 مئی 2025
نثری نظم
Sanwal mazari
@77447744
نظم: ادھوری نظم
از، سانول مزاری
ایک عورت تھی —
جو دن کے وقت خواب دیکھتی تھی
اور رات کو آئینے کے پیچھے چھپ جاتی تھی۔
اُس کے بالوں میں پرندے بسے تھے
ادھوری نظم
1
124
11 مئی 2025
نثری نظم
Sanwal mazari
@77447744
نظم!کچھ دن تنہا رہو
کچھ دن تنہا رہو
فون بند کرو،
پھر خود سے پوچھو کہ
خاموشی کا رنگ کیسا ہے؟
دوڑتے رہنے کی شرط اٹھاؤ
کچھ دن تنہا رہو
1
49
11 مئی 2025
رباعی
Sanwal mazari
@77447744
اپنے کوچے سے وہ جب زلف سنوارے نکلے
اُس کی گلیوں میں کئی درد کے مارے نکلے
چاند نکلا تو ترے ہجر کا منظر چمکا
جیسے ماضی کے دریچوں سے نظارے نکلے
تری آواز کی خوشبو میں بسا ہے موسم
گُل کِھلے ،باد چلی ، رنگ تمھارے نکلے
اس کی گلیوں میں کئی درد کے مارے نکلے
1
45
11 مئی 2025
رباعی
Sanwal mazari
@77447744
چلتا رہتا خاک اڑایا کرتا تھا
وحشت سے جب دشت میں آیا کرتا تھا
ڈوبتا جاتا تھا میں ایک سمندر میں
جب میں اس سے آنکھ ملایا کرتا تھا
پیڑ اسی پر پھول گرایا کرتے تھے
جب وہ باغ میں سیر کو جایا کرتا تھا
چلتا رہتا خاک اڑایا کرتا تھا
0
150
11 مئی 2025
غزل
Sanwal mazari
@77447744
نہ ٹوٹے گا کبھی رشتہ ہمارا
بہت مضبوط ہے دھاگہ ہمارا
بچایا ہم نے دل کو ٹوٹنے سے
مگر کمزور تھا کاسہ ہمارا
ہماری بات پر وہ ہنس پڑا ہے
چھپا تھا آنکھ میں دریا ہمارا
نہ ٹوٹے گا کبھی رشتہ ہمارا بہت مضبوط ہے دھاگہ ہما
1
57
معلومات