چلتا رہتا خاک اڑایا کرتا تھا
وحشت سے جب دشت میں آیا کرتا تھا
ڈوبتا جاتا تھا میں ایک سمندر میں
جب میں اس سے آنکھ ملایا کرتا تھا
پیڑ اسی پر پھول گرایا کرتے تھے
جب وہ باغ میں سیر کو جایا کرتا تھا
گاؤں والے مجھ پر ہنستے رہتے تھے
جب میں ان کو شعر سنایا کرتا تھا
سانول مزاری

0
150